You can explore Urdu stories,Urdu poetry,Ahadees, Urdu Afsanay, Urdu Grammer and all other intresting topics regarding urdu.

Friday, March 26

Pehli Fatah khulasa by Naseem hijazi 12 class urdu.

 


محمد بن قاسم تاریخ میں پہلا سپہ سالار تھا جو صرف 17 سال کی عمر میں فوج کی قیادت کرتا ہوا ایک دورافتادہ ملک پر فوج کشی کے لئے روانہ ہو رہا تھا دمشق کے لوگ بازاروں اور مکانوں کی چھتوں پر کھڑے محمد بن قاسم کی فوج کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھےدمشق سے بصرہ کی جانب جاتے ہوئے راستے میں ہر بستی اور ہر شہر سے مجاہدین جوک در جوک محمد بن قاسم کے ساتھ شامل ہوتے رہے دراصل قوم کی ایک بے بس بیٹی ناہید کی سندھ کے قزاقوں کی قید سے پکار بصرہ اور کوفہ کے ہر گھر میں پہنچ چکی تھی محمد بن قاسم کی بیوی زبیدہ نے مسلمان فوجیوں کو گھوڑے اور ہتھیار فراہم کرنے کے لئے اپنا قیمتی زیور بیچ ڈالا محمد بن قاسم کی والدہ اپنی ضعیف العمری اور صحت کی خرابی کے باوجود جہاد کی تبلیغ کر رہی تھیں چنانچہ چند ہی دنوں میں مجاہدین کی مدد کے لئے بصرہ کا بیت المال سونے اور چاندی سے بھر گیا محمد بن قاسم نے بصرہ میں تین دن قیام کیا جب وہ دمشق سے روانہ ہوا تو اس کی فوج کی تعداد پانچ ہزار تھی لیکن جب وہ بصرہ سے روانہ ہوا تو اس کے لشکر کی مجموعی تعداد بارہ ہزار تک پہنچ چکی تھی جن میں چھ ہزار گھڑسوار تین ہزار پیدل اور تین ہزار سامان رسد کے اونٹوں کے ساتھ تھے۔

محمد بن قاسم ایران کے شہر شیراز ے سے ہوتا ہوا مکران پہنچا یہاں سے جب وہ لسبیلہ کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوا تو راجہ بھیم سنگھ لسبیلہ کے سندھی گورنر کی مدد کے لیے وہاں پہنچ چکا تھا اس نے ایک مضبوط پہاڑی قلعے کو اپنا مرکز بنا کر مسلمانوں پر اکا دکا حملے شروع کر دیئے تیس چالیس سپائیوں کا گروہ اچانک کسی ٹیلے پہاڑی کی چوٹی سے نمودار ہوتا محمد بن قاسم کی فوج کے کسی حصے پر تیر اور پتھر برسا کر غائب ہو جاتا یہ اکادکا حملے مسلمان فوجیوں کے لیے بڑے پریشان کن تھے حملہ اس قدر اچانک ہوتا کہ شتر سوار دستے خاص طور پر نقصان اٹھاتے کیوں کہ بھاگنے والے اونٹوں کو منظم کرنا مشکل ہو جاتا تھا جوں جوں محمد بن قاسم کی فوج آگے بڑھتی گئی ان حملوں کی شدت میں اضافہ ہوتا گیا۔

ایک شام محمد بن قاسم کے ایک دوست نے اسے اطلاع دی جو   لشکر مسلمانوں پر اس طرح حملے کر رہا ہے اس کا بڑا پڑاؤ شمال کی طرف بیس کوس کے فاصلے پر ایک مضبوط قلعہ بنائے بیٹھا ہے محمد بن قاسم نے اپنے تجربہ کار سالاروں کی ایک مجلس  شورای بلائی کچھ سالاروں نے رائے دی کہ ھمیں اس راستے کو چھوڑکر سمندر کے ساحل کے ساتھ ساتھ دیبل کی طرف بڑھتے رہنا چاہیے لیکن محمد بن قاسم کی رائے تھی کہ پہلے اس علاقے کو دشمنوں سے پاک کرنا ضروری ہے کیونکہ ہمارا مقصد دیبل نہیں بلکہ سندھ فتح کرنا ہے اگر ہم ان فوجیوں کو نظر انداز کرکے آگے بڑھ گئے تو یہ کب سے ہمیں مسلسل پریشان کرتے رہیں گے چنانچہ ہمارا پہلا مقصد اس قلے کو فتح کرنا ہونا چاہیے اس مقصد کے لیے محمد بن قاسم نے اپنی سرکردگی میں صرف 500 پیدل فوج مانگی اور باقی فوج کو اپنی پیشقدمی جاری رکھنے کی تجویز پیش کی محمد بن قاسم کا خیال تھا کہ قلعہ فتح کرنے کے بعد پاک فوج کے ساتھ جا ملے گا۔

محمد بن قاسم کو ایک بوڑھےسالار نے کہا کہ اگرچہ مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالی نے سندھ کی فتح کے لیے آپ کو منتخب کیا ہے لیکن سپاسلار کا فوج کے ساتھ ہونا ضروری ہے کیونکہ وہ فوج کا آخری سہارا ہوتا ہے محمد بن قاسم نے سالار کو جواب دیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں ایرانیوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ قادسیہ میں ایرانییوں کو محض اس لئے شکست ہوئی کیونکہ وہ اپنے سپہ سالار اور اس کی شخصیت سے بہت سی امیدیں وابستہ کر بیٹھے تھے اسی لئے جو نہی رستم مارا گیا۔

ایرانی مسلمانوں کی مٹھی بھر فوج کے سامنے نہ ٹھہر سکے ان کے مقابلے میں مسلمان سپہ سالار سعد بن ابی وقاص بیماری کے باعث شامل جنگ میں شریک نہ تھے لیکن مسلمانوں کو اپنے سپہ سالار کی عدم موجودگی کا احساس تک نہ تھا اس کا سبب صرف یہ ہے کہ مسلمان بادشاہوں یا سالاروں کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے لیے لڑتا ہے میری دعا ہے کہ خدا مجھے اپنی قوم کے لئے رستم نہ بنائیں مسلمانوں کی شہادت نے ہر مسلمان کو جذبہ شہادت سے سرشار کر دیا تھا اس قلعے کو فتح کرنا چونکہ بہت اہم ھے اس لئے میں خود وہاں جا رہا ہوں میری غیر موجودگی میں محمد بن ہارون میری نمائندگی کریں گے۔        

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages