دنیا کے باغ کی سیر کرنے والے ماضی حال اور مستقبل کے عقلمند بتاتے ہیں کے جب دنیا گناہ اور بدی سے پاک صاف تھی جب تمام لوگ خوشی اور بے فکری کی زندگی بسر کرتے تھے ملک فراغ بڑا خوشحال تھا اور یہاں پر آرام بادشاہ کی حکمرانی تھی یہ بادشاہ اپنی رعایا سے نہ کسی خدمت کا خواہش مند تھا اور نہ ہی کسی قسم کاٹیکس چاہتا تھا اس کی اطاعت اور فرمانبرداری اسی بات میں تھی کہ اس کی رعایا کے لوگ قدرت کےا گائے ہوئے باغوں کی سیر کریں اور اب حیات جیسے تصویر رکھنے والے پانی کے دریا میں نہائے ملک میں گرمی اور سردی کی شدت سے بچنے کا ایک ہی موسم یعنی بہار کا موسم رہتا تھا اور وقت ہمیشہ صبح رہتا تھانہروں کا پانی شربت سے زیادہ میٹھا اور دودھ سے زیادہ قوت بخشتا سیدھا سادہ کھانے اور جنگل کی پیداوار لوگوں کے لئے قوت بخش اور فرحت پہنچانے والے سے بڑھ کر تھی ہاں اس میں خوبصورت پرندے اور جانور اپنی آواز میں خوبصورت نغمے بکھیرتے تھے اچانک دنیا کے اس وسیع میدان میں پھولوں کی ایک ایسی تیاری کیلئے جس کی بو گرم اور تیز تھی اس کا لوگوں پر یہ اثر ہوا کہ ہر شخص کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگی کہ ہر عیش و آرام کے تمام وسائل صرف اسی کے قبضہ میں ہونی چاہیے اس مقصد کے حصول کے لیے فریب اور سینہ زوری جیسے خرابیوں کی شکل میں وہاں آ گئی چنانچہ کچھ عرصے بعد ہی لوٹ مار ڈاکہ زنی اور غارت گرمی ہونے لگی۔
جب عیش و آرام کے مسائل اور نا جائز ذریعہ سے حاصل ہونے لگے تو غرور خود پسندی اور حسن نے باہر دنیا میں آ ڈیرا جمایا اس سے پہلے امارات کا تصور یہ تھا کہ دنیا میں جو کچھ درکار ہے وہ اپنے پاس موجود ہونا چاہئے اب یہ تصور ہو گیا کہ ہم اس صورت میں امیر کہلائیں گے جب ہمارے ہمسائے محتاج ہوں سب لوگ اس صورتحال سے نکلنے کے لئے تدبیر اور مشورہ نامی دو تجربہ کاروں کے پاس گئے وہ کوئی ایسا مشورہ دیں گے جس سے غربت اور بدحالی کی مصیبت سے لوگوں کو بچایا جا سکے پہلے تو لوگوں پر بہت خفا ہوئے کہا انہوں نے فرشتہ سیرت بادشاہ خسرو آرام کا حق شکر ادا نہ کیا پھر بتایا کہ غربت کا ایک بیٹا ہے جس کا نام محنت پسند خرد مند ہے اس نے امید کا دودھ پیا ہے ہنرمندی نے اسے پالا ہے اور کمال کا شاگرد ہے اگر وہ تمہاری مدد کی حامی بھر دے تو تمہاری بہتری کی صورت نکل سکتی ہے سب کے سب محنت پسند خردمند کے پاس پہنچے ایک ہٹا کٹا نوجوان کے محنت و مشقت جس کے چہرے اور جسم سے صحت مند ھے اپنے ہاتھ میں سامان اور اوزار لئے پہاڑ کے دامن میں کھڑا تھا لوگوں کو دیکھتے ہنس کر بولا کہ تمہارے بچاؤ کا راستہ صرف میرے پاس ہے میری خدمت میں رہا کرو۔
میں تمہیں ایسی تبدیلی بتاؤں گا کہ بنجر اور شورزمین پیداوار دینے لگے گی میں تمہارے لئے پانی سے مچھلیاں ہوا سے پرندے اور جنگل سے چاند نکالوں گا ہم زمین کا سینہ چاک کرکے فصل اور درختوں ا گائیں گے اور پہاڑوں کو چیر کر ایسی معدنیات اور جواہرات نکالیں گے کہ تمہارے خزانے بھر جائیں گے۔
سب لوگ محنت پسند خرد مند کے پاؤں پر گر پڑے ہمت اور تحمل دو نوجوان اس کے پہلو میں کھڑے تھے وہ سب لوگوں کو جنگلوں اور پہاڑوں میں لے گئے اور انہیں کھودنا زمین ہموار کرنااور تالابوں سے فصلوں کو پانی دینا اور دریاؤں کا روخ تبدیل کرنا سب کچھ سکھایا لوگوں نے دل و جان سے ان کی باتوں پر عمل کیا ان کی محنت سے چند ہی روز میں دنیا کا نقشہ بدل گیا روۓ زمین شہروں قصبوں اور گاؤں سے بھر گیت ناز سے اور بعد میں وہاں سے مالا مال ہو گئے لوگوں کے گھر باہر ہر جگہ طرح طرح کے میںووں اور غلوں سے بھرے نظر آنے لگے اور یوں محنت پسند خرد مند نے اپنی فرمابردار رعایا کی بدولت ترقی حا صل کی۔
No comments:
Post a Comment