مشتاق احمد یوسفی مزاحیہ انداز میں بتاتے ہیں کہ میں نے اپنے دوست سے کہا کہ میں گھر میں مرغیاں پالنا مناسب نہیں سمجھتا میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ان کا صحیح مقام پیٹ یا پلیٹ ہے اسی لئے ہمارے ہاں کوئی مرغی اپنی معمول کی عمر پوری ہونے سے پہلے ہی ذبح ہو جاتی ہے میرے دوست کہنے لگے کہ انسان کو روٹی ہی نہیں بلکہ مرغی کی بھی خواہش ہوتی ہے اور میں تو مرغی کے ساتھ ساتھ انڈے کو بھی دنیا کی بہت بڑی نعمت سمجھتا ہوں تازہ انڈے کو خودکھائیں گندے ہو جائے تو ہوٹلوں اور سیاسی جلسوں کے لئے دگنے داموں بھیچ دیں انڈے کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے کسی بھی طرح پکایا جا سکتا ہے پھو ہڑسے پھو ہڑ عورت میں بھی مزیدار پکا لےگی۔
میرے اس عتراض پر کہا اگر حضرت انسان مرغی کھانے پر اتر آئے تو ایک ہی مہینے میں دڈ بے کے دڑبے صاف ہو جائیں گے میرے دوست نے کہا کہ مرغیاں دو اور دو چار نہیں بلکہ 40 ہوتی ہیں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی مرغی سال میں ڈیڑھ سو انڈے بھی دے پہلے سال میں ڈیڑھ ہزار سے ہوں گے دوسرے سال ان سے جو مرغیاں نکلیں گی وہ دو لاکھ پچیس ہزار انڈے دیں گی اور تیسرے سال ان سے ساڑھے تین کروڑ کے قریب چوزے نکلیں گے۔
میں نے عتراض کیا کہ یہ مرغیاں کھائیں گی کیا تو میرے دوست بولے کہ یہ دانہ دنکا کیڑے مکوڑے اور کنکر پتھر سے اپنا پیٹ بھر لیں گی میں نے اپنے دوست سے کہا جب مرغیا ں پالنااس قدر نفع بخش اور آسان کام ہے تو آپ اپنی مرغیاں مجھے کیوں دے رہے ہیں فرمانے لگے کہ میرا مکان مختصر ہے آدھےمیں ہم رہتے ہیں اور آدھے میں مر غیاں میرے کچھ عزیز میرے یہاں چھٹیاں گزارنے آرہے ہیں اب جہاں مرغیاں رہتی ہیں وہاں میرے مہمان رہیں گے۔
میرا خیال تھا کہ جس طرح گھوڑا اپنے سوار کے بیٹھنے کا انداز ہاتھی اپنے مہاوت کا آنکس اور کتا اپنے مالک کو پہچانتا ہے اسی طرح مرغیاں بھی اپنے مالک کو پہچانتی ہو گی لیکن آپ چاہے جتنا ان کو سنبھالنے جو چاہیں کھلائیں پلائیں یہ آپ سے کبھی مانو س نہیں ہوں گی ایک عام خوش فہمی جس میں پڑھے لکھے لوگ عام طور پر اور اردو شاعر خاص طور پر مبتلا ہیں یہ ہے کہ مرغ صرف صبح اذان دیتے ہیں جب کہ میں اپنے تجربے کی بنا پر اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مرغ صرف اس وقت اذان دیتے ہیں جب آپ سو رہے ہوتے ہیں۔
بعض لوگ تو مرغ کی اذان پر اس قدر پختہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کا ایمان ہے کہ مرغ بانگ نہ دے تو پو نہیں پھوٹتی اس سے یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ مرغ کی آواز دوسرے جانوروں کے مقابلے میں اپنی جسامت سے کم از کم سو گنا زیادہ ہوتی ہے بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرغ کی اذان دراصل خدا کی عبادت ہے اگر یہ بات درست ہو تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس قدر عبادت گزار جانور کو لوگ اتنے شوق سے کھاتے کیوں ہیں.
ایک دن میں موسلا دھار بارش میں تھکا ہارا اپنے گھر میں پہنچا تو تین مرغےمیرے پلنگ کی سفید چادر پر طرح طرح کے نشانات بنا چکے تھے میں نے اپنی بیوی کو یہ منظر دیکھا تو انہوں نے مرغیوں کی ہی طرف داری کی۔
مرغیوں کے بارے میں مجھ پر ایک اور حیران کن انکشاف یہ ہوا کہ آپ کتنی ہی اچھی سے اچھی خوراک کیوں نہ دے یہ کیڑے مکوڑے جھینگر بھنگے اور کینچوے خانے سے اپنے آپ کو باز نہیں رکھ سکتی لازمی طور پر اس قسم کی اوٹ پٹانگ قسم کی کھائی ہوئی چیزوں کا اثر مرغی کے انڈوں پر بھی ہوتا ہوگا مرغیوں کے بارے میں ہر خاص و عام ایک اور سنگین غلط فہمی میں مبتلا ہے اور وہ یہ ہے کہ مرغی اپنے ٹاپے میں رہتی ہیں لیکن میرا تجربہ یہ ہے کہ یہ ٹاپے کے سوا ہر جگہ نظر آتی ہیں۔
میں نے اپنے گھر میں غسل خانے سے انڈے کتاب کی الماری سے چوزے اور لحاف سے کڑک مرغی نکلتے دیکھی ہے مختصر میرے گھر میں مرغیوں کے چند ماہ کے قیام سے گھر پولٹری فارم زیادہ لگتا ہے جو لوگ دنیا میں دکھوں اور مصیبتوں سے پریشان ہوں میرا مشورہ ہے کہ وہ مرغیاں پال لیں ان سے ایسے مسائل اور فتنے جنم لیں گے کہ انہیں اپنی پہلی زندگی جنت کا نمونہ معلوم ہو گی
No comments:
Post a Comment