دنیا کے خوبصورت علاقوں کے سفر ہمیشہ سے میری کمزوری رہے ہیں ہوائی کے سفر سے پہلے ہی مجھے میری دوستوں نے بتانا شروع کر دیا کہ ہوائی تک کا یہ سفر خاصا طویل بھی ہے اور خطرناک بھی لیکن میرے شوہر تین ماہ پہلے وہاں جا چکے تھے اور میرے سفر کے تمام انتظامات بھی مکمل تھے اس لئے میں نے اپنے گھر کا سامان سمیٹ کر گیراج میں بند کیا اور اپنی سب سے چھوٹی بیٹی کے ہمراہ کراچی پہنچ گئ وہاں سے بی اے سی کا ٹکٹ بک کرایہ ایئر لائن اگرچہ بہت لیٹ ہو جاتی ہے لیکن اس کے عمل درآمد نشستوں کے باعث میں اسی ایئر لائن کا انتخاب کرتی ہوں۔
ہمارا جہاز کراچی سے روانہ ہوکر کلکتہ کا یہ شہر میری جائے پیدائش ہے اس لئے اس سے انس ہونا ایک فطری امر ہے مجھے اس شہر کو دیکھنے کا بڑا شوق تھا لیکن جب تک کسٹم اور پولیس حکام نے جس قدر برا سلوک مجھ سے اور باقی سیاحوں سے کیا اس کے پیش نظر میں یہ کہنے پر مجبور ہو ں کہ خدا کسی شریف انسان کو کلکتہ نہ لے جائے
کلکتہ سے ہانگ کانگ روانہ ہوئے اور وہاں سے تازہ دم ہوکر ٹوکیو کے لئے روانہ ہو گئے ہم پین ا يم کے پرانے سے جہاز میں سوار تھے جو چار گھنٹے لرزتا رہا اور لرزاتا رہا۔
پھر ہم ہوائی کے لئے روانہ ہو گئے ہمارا جہاز ہوائی کے دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر رات کو 10:30 اترا میں اپنے شوہر کو اپنی آنے کی خبر دے چکی تھی اور مجھے انکی آمد کی توقع تھی کہ وہ ہوائی کی خاص رسم کے مطابق پھولوں کے گجرے لے کر ہوائی اڈے پر میرے استقبال کو موجود ہوں گے لیکن وہ غائب تھے مجھے اپنے شوہر کی رہائش گاہ کا بھی صحیح علم نہ تھا فون پر ہوائی یونیورسٹی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایسٹ ویسٹ سے پتہ کرنے کو کہا ایک ٹیکسی والےنے ہمیں وہاں تک پہنچانے کی حامی بھری۔
جب ہم وہاں پہنچے تو میرے میاں وہاں بھی موجود نہ تھے مجھے بہت غصہ آیا اور اچانک سے لڑکے اور لڑکیوں سے لدی ہوئی کار وہاں پر آکر رکی ان میں میرے شوہر بھی تھے انہوں نے بتایا کہ تار پڑھنے میں غلطی ہو گئی ہوائی کا وقت جاپان سے 24 گھنٹے پیچھے ہے اس لئے تاریخوں میں اکثر گڑبڑ ہو جاتی ہے۔
جس گھر میں میرے میاں رہتے تھے وہ کباڑ خانہ بنا ہوا تھا ہر کونے میں منوں کوڑا کرکٹ اور گردوغبار جمع تھا وہ رومال جر ابیں دھونےکی بجائے نیئ خریدتے تھے اس لیے میری چیزوں کا انبار لگا ہوا ہے تو ہم چونکہ تھک گئے تھے اس لئے سو گئے لیکن صبح کے وقت میری بیٹی اور میں نے تمام وقت گھر کی صفائی میں گزار دیا ۔
اللہ دین اور پھر ہم سیر کو نکل گئے اس چھوٹے سے جزیرے میں فطرت کا ہر رنگ اور ہر پہلو موجود ہے یہاں کے کوہسار کہیں پر سقطری اور خشک ہیں اور کہیں پر بے حد سرسبزوشاداب اگلے روز ہم نے ہنومابے کے ساحل پر پکنک منا ئی ساحل آبی مخلوق کے لیے مشہور ہے ریحان یونیورسٹی سمندری علوم کے سلسلے میں دنیا بھر میں نمایاں مقام رکھتی ہے ایک شام ہم وہاں کی سپر مارکیٹ میں خریداری کے لیے گئے یہ مارکیٹ اس قدر لمبی چوڑی ہے کی لاہور کے انارکلی اور مال روڈ کا سارا سامان اس کی ایک لپیٹ میں سما جائے یہاں پر ہر چیز کی بے شمار قسمیں ہیں اور ہر قسم کی چیز تک بنی ہوئی ہوتی ہے قدم قدم پر چیزوں کی سیل لگی ہوئی ہے چنانچہ یہاں پر بلا ارادہ اور بلا ضرورت بھی خریداری کرنی پڑتی ہے ہم نے گھر کے کام بانٹ لیے تھے میرے ذہن میں کھانا پکانا بیٹی کے ذمے صفائی اور شوہر کے ذمے ہماری ڈرائیوری کرنا تھا۔
دراصل اس پرانی کار کو چلانا ان کا کام تھا میں دو دن کا اکٹھا کھانا پکا کر فریج میں رکھ کر جگہ جگہ کی سیر کے لیے نکل جاتی تھی بہت سی ملاقاتیں ہوئیں پروفیسروں سے اور طلبہ سے میل جول بڑا تو وہاں رھنے والوں کی زندگی کے بہت سے دلچسپ پہلو سامنے آنے لگے ۔
ہوائی میں امریکہ کی مرکزی حکومت نے ایسیٹ و یسٹ سینٹر کے نام سے ایک عظیم ادارہ کھول رکھا ہے جہاں پر دنیا بھر کے ممالک سے سکالروں کو بلایا جاتا ہے اور ہزار بارہ سو ڈالر ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے اس کورس میں نہ تو کلاسیں ہوتی ہیں اور نہ ہی کوئی انسان سکالر کو اجازت ہوتی ہے کہ وہ جو چاہے پڑھے لکھے ریسرچ کریں اپنے تاثرات قلمبند کریں یہاں پر لیکچر دینے کے لیے امریکہ کے بہترین پروفیسر اور اعلی ذھن رکھنے والے اصحاب کو بلایا جاتا ہے ھر ایک ممالک سے بڑے بڑے اسکالروں کو دس بارہ ماہ کے کورس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے یہ مرکز نہ صرف ان سکالرز کے عام افراد کے اخراجات برداشت کرتا ہے بلکہ اس مرکز کا جاپانی با غ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جس کے رنگ خوبصورت پھول خاموشی سے دھیرے دھیرے بہتا ہوا پانی اور اس میں رنگین مچھلیاں بڑی دلکش نظر آتی ہیں۔
سینٹر کے نزدیک ایک یونیورسٹی بھی ہے جس کا میلوں پھیلا سبزہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ہر قدم پر خوبصورت پھول خوبصورت پٹڈ یاں اور سبزے کی باڈیں لیکن اس سے بھی بڑھ کر یونیورسٹی دنیا بھر کے طالب علموں کیلئے ضبط نہ صرف قابل رشک بلکہ ایک تعلیمی حیثیت بھی رکھتا ھے۔
No comments:
Post a Comment