You can explore Urdu stories,Urdu poetry,Ahadees, Urdu Afsanay, Urdu Grammer and all other intresting topics regarding urdu.

Sunday, March 21

Overcaot khulasa 11class urdu by Gulam Abbas.

 


جنوری کی ایک شام کو ایک خوش لباس نوجوان ڈیوس روڈ سے مال روڈ پر پہنچا اورچیرنگ كراس کی جانب چلنے لگا اپنے لباس کی وضع قطع سے یہ نوجوان خاصا فیشن ایبل معلوم ہوتا تھا اس نے بادامی رنگ کا اوور کوٹ پہن رکھا تھا سر پر سبز رنگ کی فلیٹ تھی  اور گلے کے گرد سفید رنگ کے سلک کا گلوبند لپیٹ رکھا تھا اس نے ایک ہاتھ میں بید کی ایک چھوٹی چھڑی پکڑے ہوئے تھی جسے وہ کبھی کبھی مزے میں آ کر گھمانے لگتا یہ ہفتے کی شام تھی بھر پورسردیوں کا موسم تھا لیکن یہ نوجوان اس شدید سردی کی پرواہ کیے بغیر آرام سے پھسلتا ہوا جارہا تھا بعض تانگے والے اس کی طرف لپکتے تو وہ انہیں اشارہ سے ہی نہیں کر دیتا ایک خالی ٹیکسی کو بھی اس نے نو تھینک یو کہہ کر ٹال دیا جوں جوں وہ مال روڈ کے با رونق حصے کی جانب بڑھ رہا تھا اس کی طبیعت کی شوخی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا وہ منہ سے سیٹی بجانے لگا ایک دفعہ تو اس نے بڑے جوش سے جھوٹ موٹ بال  دینے کی کوشش کی جیسے کرکٹ میچ ہو رہا ہو چیئرنگ کراس پر اس کے قریب گھاس کے ایک ٹکڑے پر کچھ بچے گیند سے کھیل رہے تھے وہ رک کر بڑی دلچسپی سے ان کا کھیل دیکھنے لگا جب بچے وہاں سے چلے گئے تو نوجوان سیمنٹ کی ایک خالی بنچ پر بیٹھ گیا مال روڈ پر ٹریفک جاری تھی اور فٹ پاتھ پر چلنے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہ تھی نوجوان گزرتے ہوئے مرد عورتوں کو بڑے غور سے دیکھنے لگا سردی کے باعث زیادہ تر لوگوں نے اوور کوٹ پہنے ہوئے تھے جن میں بعض بڈھیا  کپڑے کے بنے ہوئے تھے اور بعض پرانے فوجی اوورکوٹ تھے جنہیں نیلام میں خریدا گیا تھا نوجوان کا اپنا اوور کوٹ خاصا پرانا تھا لیکن اس کا کپڑا خوب 

بڑھیا تھا اور کسی ماہر درزی کا سلا  ہوا معلوم ہوتا تھا۔

اس کے کالر خوب جما ہوئے تھے اور بازو کی کریزی بھی بڑی نمایاں تھی لگتا تھا کہ اس کو بڑی احتیاط سے رکھا گیا ہے نوجوان نے وہاں بیٹھے سگریٹ والے سے ایک سگریٹ لے کر پیا اور پھر مال روڈ کے فٹ پاتھ پر چلنے لگا راستے میں ایک اسٹال پر وہ کچھ دیر کے لئے رکھا لیکن کچھ خریدے بغیر آگے بڑھ گیا پھر وہ  قالینوں کی ایک دکان میں داخل ہوا ایک ایرانی قالین کی قیمت پوچھی اور دو تین منٹ بعد وہاں سے بھی باہر نکل آیا ہائی کورٹ کی عمارت کے قریب تھا اتنا پیدل چلنے کے باوجود اس کی طبیعت کی شوخی میں کچھ فرق نہ آیا تھا اور نہ ہی وہ اکتاہٹ محسوس کر رہا تھا۔

اس نے شام سے اب تک جتنی انسانی شکلیں بھی دیکھی تھی اسے کسی میں بھی اس قدر جاذبیت نظر نہ آئی تھی کہ وہ ان پر توجہ دے اس نے مال روڈ عبور کرکے میکلوڈ روڈ کی طرف جانا چاہا مگر ابھی اس نے آدھی سڑک ہی پار کی ہو گی کہ اینٹوں سے بھری ہوئی ایک لاری اڈا سے چلتی ہوئی میکلوڈ روڈ کی طرف نکل گئی کئی لوگ نوجوان کے اردگرد جمع ہو گئے نوجوان کی دونوں ٹانگیں کچلی گئی تھیں بہت سا خون نکل چکا تھا لوگوں نے فوراً ایک کار کو روک کر اسے ہسپتال روانہ کر دیا۔

جس وقت نوجوان ہسپتال پہنچا اس میں تھوڑی سی جان باقی تھی اسے فورا آپریشن روم میں لے جایا گیا ڈیوٹی پر موجود سرجن اور دو نو عمر نرسوں نے اسے سنگ مر مر کی میز پر لٹا دیا اس کے کپڑے اتارے جانے لگے تو پتہ چلا کہ نوجوان کے جسم پر قمیض  نہیں ہے اوور کوٹ کے نیچے اس نے گلوبند کو اپنے گلے میں اس طرح لیٹا ہوا تھا کہ قمیض  کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا اس نے ایک بوسیدہ پرانا سویٹر پہن رکھا تھا جسم پر جمی ہوئی میل کی تہہ سے اندازہ ہوتا تھا کہ شاید کئی مہینوں سے نہیں نہایا۔ 

لیکن گردن خوب صاف تھی اور اس پر ہلکا ہلکا پوڈر بھی لگا ہوا تھا پتلون کو پیٹی کی بجائے ایک پرانی د ھجی سے بندھاہوا تھا گھٹنوں پر سے پتلون پھٹی ہوئی تھی پاؤں میں بوٹ پرانے ہونے کے باوجود خوب چمک رہے تھے لیکن ایک پاؤں کی جراب دوسرے پاؤں سے بالکل مختلف تھی اور دونوں پھٹی ہوئی بھی تھیں نوجوان اب تک دم توڑ چکا تھا۔

اس کا چہرہ جو پہلے چھت کی طرف تھا کپڑے اتارنے کے دوران دیوار کی طرف مڑ گیا تھا یوں معلوم ہوتا تھا کہ وہ اپنے ہم جنسوں سے اپنے جسم کے ساتھ اپنی روح کی اصلیت  ظاہر ہونے پر شرمندہ ہوں اس کے اوپر کوٹ کی جیبوں سے جو چیزیں برآمد ہوئیں ان میں ایک چھوٹا سا سیاہ کنگا ایک رومال ساڑھے چھ آنے  آدھا سگریٹ ایک چھوٹی سی ڈائری گراموفون ریکارڈوں کی فہرست اور کچھ اشتہار تھے افسوس کہ اس کی بید کی چھڑی جو حادثے کے دوران کہیں گُم ہوگئی تھی اس میں شامل نہیں تھی۔ 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages