محنت كى بركتيں۔ |
محنت كى بركتيں۔
آنحضرت ﷺ کی زندگی ہمارے سامنے ہے۔ آپ نے کی ہمارے نبی اکرم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: "الكَاسِبُ حَبیب اللہ محنت سے کمانے والا اللہ تعالی کا دوست ہے ) ان کی پوری زندگی دین کی محنت و مشقت میں بسر ہوئی تب جا کے آپ نے قوم کی اصلاح کا مقصد حاصل کیا۔ انسان نے جب سے اس دنیا میں قدم رکھا ھے قدم قدم پر رکاوٹوں ، مشکلوں، مسائل اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اُس نے بھی بنجر زمین کو زرخیز بنایا، پتھروں سے شکار کر کے اپنے لیے خوراک کا بندو بست کیا۔
گھاس پھونس کی جھونپڑیاں تعمیر کیں، حضرت نوح نے محنت سے ھی کشتی بنا کر طوفان کا مقابلہ کیا اسی انسان کی کوششوں کی بنا پر روم ومصر اور ایران وعراق میں اپنی عظمتوں کے نقوش چھوڈے۔
در اصل دنیا ایک عمل گاہ ہے ۔ جہاں انسان کا ایک ایک منٹ قدرت کی نگاہ کے سامنے ہے۔ وہ دیکھتی رہتی ہے کہ انسان کیا کر رہا ہے؟اس نے کیا سیکھا اور کیا فراموش کر دیا؟ دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ دنیا میں جتنے اشخاص عظمت اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچے وہ سب محنت اور مشقت کی بے شمار سختیاں برداشت کر کے عظمت، عزت اورناموری کے قابل ہوئے ۔ محنت کے بغیر کسی کو عزت ملتی ھے نہ مرتبہ۔
محنت کہ بغیر تو پیٹ بھرنے کے لیے روٹی کا لقمہ بھی حاصل نہیں ہو سکتا۔ ذرا اس کٹھن سفر کا اندازہ کیجیے جوگندم کے دانے کو انسان کی خوراک بننے کے لیےموسم کی تختیوں کے ساتھ طے کرنا پڑتا ہے۔
اس عمل کے میدان میں جو شخص بھی زیادہ منحت کرتا ہےوہ بڑا آدی بن جاتا ہے۔ مگر جواپناوقت سو کر گزارتے ہیں وہ اپنی بڑائی اور عزت کو بھی ساتھ ملا لیتے ہیں ۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے آرام طلبوں نے حکومتوں کے نقشے بدل کر رکھ دیے۔
آرام طلب انسان رنگیلی محفلوں میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر دیتے ہیں اور آخر میں ذلیل و خوار ہو کر بھوکا مرتے ہیں۔ اس دنیا کو عالم امکان بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی اس دنیا میں ہر بات ممکن ہو سکتی ہے اور ہر بات کو ممکن بنانے کے لیے محنت و عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ زندگی کی ہر اچھائی اور برائی کا تعلق خود انسان کے اپنے اعمال سے ہے۔ جیسا کوئی بوئے گا ویسا ہی کاٹے گا۔ تاریخ عالم کے اوراق گواہ ہیں کہ جن قوموں نے عمل اور محنت سے ہاتھ ہٹالیا ان کی قسمت کا ستارہ ان قوموں کے ہاتھوں ڈوب گیا جو صاحب محنت و عمل تھیں ۔ آج ہمارے گردو پیش جو بھی ترقی کا سامان دکھائی دیتا ہے۔ یہ سب انسانی محنت ہی کا نتیجہ ہے۔ کائنات کی ہر چیز زبان حال سے پکار پکار کر کہہ رھی ھے کہ ھر بلندی محنت سے ھے۔
دنیا میں جتنے بھی بڑے بڑے لوگ ھیں ان کی زندگی کی داستان محنت ہی سے عبارت ہے۔ ایک غریب کسان کا بیٹا تھا۔ اپنے زور بازو پر اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکہ کا صدر بن گیا۔ یہ اہل حقیقت ہے کہ جن قوموں نے محنت کی وہی کامیاب وکامران ہوئیں۔
وہ قومیں زندگی کے ہر شعبے میں دوسروں کی محتاج ہوتی ہیں جو محنت نھیں کرتیں۔ محنت کی حقیقت کو نظر انداز نہ کرنے والے تاریخ کے چوراہے پر نشان عبرت بن گئے۔ اس طرح محنت سے جی چرانے اور کوشش نہ کرنے والے افراد نا کامی اور نا مرادی کے سوا کچھ حاصل نہ کر سکے ۔
اقبال اور قائد اعظم بھی ہم جیسے انسان تھے۔ انہوں نے بچپن سے محنت کو اپنایا اور محنت نے انہیں زمین سے اٹھا کر شہرت کے آسمان پر جا بٹھایا۔ قائد اعظم کی دن رات کی محنت نے دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ ایک قوم کا نعرہ لگانے والے ہندو اپنے اور اس کے سر پرست انگریزوں کو آخر کا ردو قومی نظریہ قبول کرنا پڑا اور اقبال کے تخیل اور قائد اعظم کی محنت و تدبر سے پاکستان کے نام سے ایک آزاد ملک دنیا پر ظہور پذیر ہو گیا۔
مدرسے کے استاد محنت کے بغیر استاد نہیں بنتے۔ وہ بھی بچے تھے ، پڑھتے تھے، محنت سے اسباق یاد کرتے تھے، اپنے استادوں کی مار اور جھڑکیاں سہتے تھے تب جا کر کہیں ان کی محنت رنگ لائی اور وہ استاد بن گئے ۔ شاگر در جب تک محنت سے اپنے اسباق یاد نہیں کرتے کامیاب نہیں ہوتے ۔ غرض زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والا انسان محنت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ کسان بھی سخت محنت کرتاہے۔ کام لے کر کھیتوں سے روزی حاصل کرتا ہے ۔ اگر وہ محنت سے زمین کو تیار نہ کرے، محنت سے بیج کاشت نہ کرے، وقت پر فصل کو سیراب نہ کرے تو اُسے خاطر خواہ پیداوار حاصل نہیں ہو سکتی
اسی طرح ایک طالب علم جو محنت اور دلجمعی سے مطالعہ میں مصروف رہتا ہے، وقت پر اپنا سبق یاد کرتا ہے تو کامیابی اس کے قدم چومتی ہے۔ سیاروں اور ستاروں تک انسان کی رسائی ، چاند کی سطح پر انسان کی چہل قدمی سمندروں کی تہہ کے سربستہ رازوں کو پانا، سطح آب پر تیرتے ہوئے شہر کمپیوٹر کی حیرت انگیز معلومات، ہوائی جہاز ، بحری جہاز ، کاریں، ریل گاڑیاں ، ریڈیو، ٹیلی ویژن ، یہ سب انسانی محنت کا پھل اور ثبوت ہیں۔ گویا محنت ہی وہ جو ہر ہے جو ایک عام انسان کو تخت کی گہرائیوں سے اٹھا کر عرش کی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے۔ جس قوم کے افراد محنت کے عادی ہوں وہ قوم بھی ناکامی سے دوچار نہیں ہوتی اور جس قوم کے افراد ستی اور کاہلی کے عادی ہوں وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔
No comments:
Post a Comment