عيد الفطر
یہ عید ہر سال رمضان کا مہینہ ختم ہونے کے بعد شوال میں منائی جاتی ہے۔ اس طرح پوری امت مسلمہ رمضان المبارک کے سارے مہینے میں سخت ریاضت اور آزمائش سے کامیابی کے ساتھ گزرنے کے بعد یکم شوال کو عید الفطر کی صورت میں اپنی کامیابی پر اللہ تعالی کے حضور نذرانہ تشکر پیش کرتی ہے۔ اسے چھوٹی عید بھی کہتے ہیں۔ گویا عید الفطر روزوں کی بخیر وخوبی تحمیل کی تقریب مسرت ہے۔ اصل میں یہ عید روزوں کا مبارک مہینہ خیر و خوبی گزرنے پر خوش کا جشن ہے۔
قرآن پاک اسی بابرکت مہینے میں نازل ہوا تھا۔ اس مہینے کی ساری عظمتیں اور برکتیں اللہ تعالی کی اس مقدس کتاب قرآن پاک میں ھیں جو انسانوں کی ہدایت نجات اور سلامتی کا واحد ذریعہ ہے۔ گویا رمضان کا مہینہ اس مقدس کتاب ) قرآن مجید کے نزول کی سالگرہ کی حیثیت رکھتاہے اورامت مسلمہ یہ سارا مہینہ اس کتاب کے نزول کے شکرانے کے طور پر اس کی تلاوت کرتی ہے۔ راتوں کو اگر نماز تراویح میں قرآن پاک پڑھا اور سنا جاتا ہےتو اس مہینے کے دوران صبح صادق شروع ہونے سے پہلے سے لے کر سورج غروب کے بعد تک مسلمان اللہ تعالی کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے اپنے آپ کو بھوک اور پیاس میں اتار کا روحانی ارتقاء کی منزلیں طے کرتے ہیں۔
رمضان کا چاند نظر آتے ہی مسلمان سحری و افطاری کے خوش کن نظام میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو مسجدوں میں دن رات رونق شروع ہو جاتی ہے۔ جو لوگ سال کے باقی گیارہ مہینوں میں مسجد میں داخل بھی نہیں ہوتے وہ اس مہینے میں نماز پڑھنے لگتے ہیں۔ مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کئی گنازیادہ ہوتی ہے اور ہر شخص با جماعت نماز پڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔ قرآن پاک کی کثرت سے تلاوت شروع ہو جاتی ہے۔ سحری اور افطاری کے وقت ایک عجیب خوشی کا سماں ہوتا ہے۔ سحری کے وقت ، جواللہ تعالیٰ کی عبادت کا وقت ہے، سال کے گیارہ مہینوں میں سوئے باقی لوگ نیند کے مزے لیتےہیں۔
لیکن اس مہینے میں سب چھوٹے بڑے، عورتیں، بچے اور مرد جاگ جاتے ہیں تجد ادا کرتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں۔ ہر طرف ایک عجیب چہل پھیل اور رونق ہوتی ہے۔ سارے سال میں سے صرف اس مہینے کے دوران تین بجے سے بازار کھل جاتے ہیں ۔ ہوٹل کھل جاتے ہیں۔ گھروں میں سحری کے وقت ایک خوشی اور مسرت کا سماں ہوتا ہے۔ روزہ رکھ کر لوگ خوشی خوشی صبح کی نماز کے لیے مسجدوں کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔ اس مہینے کی برکت سے لوگ گناہوں اور غلط کاریوں سے باز آجاتے ہیں۔ شام کو افطاری کے وقت ایک خوشی کا سماں ہوتا ہے۔ لوگ کھانے پینے کا سامان سامنے رکھ کر از ان کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ اذان سنتے ہی روزہ افطار کرتے ہیں اور روزہ افطار کر کے مغرب کی نماز کے لیے مسجدوں کا رخ کرتے ہیں۔ پھر عشا کی نماز کے بعد نماز تراویح شروع ہو جاتی ہے۔ مسجدوں میں بہت رش ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ بابرکت مہینہ ریاضتوں اور افطار پارٹیوں میں گزر جاتا ہے۔
اس مہینے کے اختتام پر ریاضت و عبادت کی خوشی منانے کے لیے لوگ عید الفطر مناتے ہیں ۔ رمضان کے مہینے کی انتسویں ہوتی ہے تو غروب آفتاب کا وقت قابل دید ہوتا ہے۔ بچے اور بڑے مکانوں کی چھتوں پر کھڑے مغرب کی طرف نظریں جمائے عید کا چاند دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ اس روز چاند اتنا باریک ہوتا ہے کہ اس کا نظر آنا بہت بڑا کارنامہ ہوتا ہے۔ آسمان صاف ہو اور چاند نظر آجائے تو ہر طرف خوشی کے نعروں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ ادھر چاند نظر آیا ادھر نوبت نقارے اور ڈھول بجنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اس قدر چہل پہل اور گہما گہمی ہوتی ہے کہ شام کی خاموشی بھی جاگ اٹھتی ہے۔ لوگ خوشی سے اچھلنے اور کودنے لگ جاتے ہیں۔ ایک دوسرے کو گلے لگا لگا کر یہ مبارک دیتے ہیں ۔ اس رات کو چاند رات کہتے ہیں اور اس پوری رات کو بازار کھلے رہتے ہیں ۔ لوگ ساری ساری رات عید کے لیے خریداری کرتے ہیں ۔
لڑکیاں اور عور تیں مہندی لگاتی ہیں ۔ رات اسی ذوق و شوق میں گزر جاتی ہے۔ صبح ہوتے ہی گھروں میں چہل پہل اور رونق شروع ہو جاتی ہے۔ لوگ غسل کر کے عید کے نئے کپڑے پہن کر خوشبوں لگا کر عید نماز پڑھنے کے لیے مسجدوں کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ امام مساجد میں تقاریر کے بعد نماز پڑھاتے ہیں ۔ نماز کے بعد لوگ ایک دوسرے سے بغل گیر ہو کر ایک دوسرے کو عید مبارک دیتے ہیں۔ پھر لوگ گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ عید کا سارادن خوشیاں منانے میں گزر جاتا ہے اس روز ریڈ یاور ٹی وی پر خصوصی پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ گھروں میں رہ کر عید کی خوشیاں مناتے ہیں اور کچھ دوست و احباب اور رشتہ داروں سے مل کر عید کی خوشیاں مناتے ہیں۔ یہ سارادن دوستوں اور عزیزوں سے ملنے ملانے میں گزرجاتا ہے۔ اس عید کومنانے کے لیے للہ تعالی نے غریبوں کوبھی موقع د یا ہے۔ اللہ تعالٰ نے غریبوں کے لیے امیروں پر صدقہ مقر فرمایا ہے۔ عید سے ایک دن پہلے یاعید کے دن عیدنماز سے پہلےگھر کے افراد کی تعداد کے مطابق صدقہ فطر ر مستحق لوگوں میں تقسیم کیاجاتا ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوںمیں شامل ہوسکیں اوراللہ تعالی کا شکراداکر یں۔
عید الفطر کا تہوار پورے عالم اسلام میں نہایت ذوق و شوق سے منایا جاتا ہے۔ اس روز تمام فرزندان تو حید مل جل کر خوشیاں مناتے ہیں ۔ اس سے مسلمانوں میں اخوت و محبت اور یگانگت بڑھتی ہے۔ یہ عید نہیں عالمگیر محبت ، اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔ اس روز عید ملن پارٹیوں کا اہتمام ہوتا ہے۔ دوست احباب ایک دوسرے کے گھروں میں ملاقات کے لیے جاتے ہیں۔ اچھے اچھے پکوان دوستوں اور رشتہ داروں کو بھیجے جاتے ہیں۔ ہر آبادی اور محلے میں میلے کا سماں ہوتا ہے۔ ہر گھر خوشی اور مسرت کا گہوارہ ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment