عيدين
ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تفریح انسان کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ خوراک۔ انسان کو چونکہ معاشرتی حیوان کہا جاتا ہے۔ وہ اپنے دوسرے بھائیوں کے ساتھ مل جل کر رہنا پسند کرتا ہے۔ اس لیے وہ تفریح کے مواقع اور طریقے تلاش کرتا رہتا ہے۔ انسان کے اس شوق اور جذبے نے اُسے اپنے معاشرے کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر کسی خاص دن یا کسی خاص موقع کومنانے اوراس سے لطف اندوز ہونے کاالا یا اس سے امت اور ان کو دیا
ہر ملک، ہر علاقے اور ہر معاشرے کے اپنے اپنے مخصوص تہوار ہوتے ہیں جنہیں وہ ہر سال اپنے اپنے مخصوص انداز میں مناتے ہیں۔ تہوار در اصل لوگوں میں اتفاق و اتحاد ، رواداری ، اخوت اور بھائی چارہ جیسی خوبیاں پیدا کرنے کے لیے منائے جاتے ہیں۔ تہواروں کے بار بار آنے سے یہ خوبیاں تازہ اور بیدار ہوتی رہتی ہیں۔
اسلام ایسے تہوار منانے سے منع کرتا ہے جو صرف مخصوص یا محدود جغرافیائی خطے یا قوم کے ساتھ مخصوص ہوں اور دنیا کے دوسرے مسلمان اس میں شرکت نہ کرتے ھوں ۔ اسلام میں کوئی ایسا تہوار قابل قبول نہیں جس میں شرک مخلوق پرستی اور مشرکانہ تو ہم پرستی کا عنصر شامل ہو۔
اس میں تہذیب و شائستگی کے ساتھ لطف و تفریح ہوتی ہے۔ اس میں سنجیدگی کے ساتھ خوشی کے اظہار کی اجازت ہوتی ہے۔ اس کی حیثیت محض کھیل کود کی نہیں ہوتی بلکہ اس سے اجتماعی زندگی میں ایک حرکت، توانائی اور جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ مسلمان بھی باقی قوموں کی طرح تہوار مناتے ہیں ۔ ہمارے تہوار اسلامی تہوار کہلاتے ہیں۔ مسلمان ہر سال دو عید مناتے ہیں۔ ایک کو عید الفطر کہا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری عید کو عید الاضحی کہا جاتا ہے۔ اس طرح تیسری عید عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہر سال سرکاری سطح پر منائی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment